وارث ڈرامہ ۱۹۷۹ حال احوال مضمون ۔ اجمل احمد
پی ٹی وی کے ڈرامے جو بھولے سے نہیں بھولتے! وارث ڈرامہ کی تفصیل
وارث: وہ ڈرامہ ہے جو ۱۹۷۹ تا
۱۹۸۰ پی ٹی وی کی نشریات میں ٹاپ ٹین کی سیریز میں مسلسل شامل رہا، یہ ڈرامہ ایکشن ڈراموں کی صف میں شامل رہا، جس میں عداوت دشمنی
گاؤں کی نمبر داری اور بدلے کی آگ کے تمام
موضوعات کو یکجا کیا گیا تھا، وارث کے
ڈرامہ نگار و مصنف نے تمام تر صلاحیتوں کو
بروئے کار لاتے ہوئے اس ڈرامہ کی تشکیل میں
کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں رکھا اور
وہ تمام تر پہلوؤں کو اجاگر کیا جو
دیہی کچے کے علاقہ جات سے منسوب ہیں، جاگیرداروں کے ظلم ناانصافی اور مظلوموں کا قتل جیسے معاملات کو لے کر اس ڈرامہ کے ذریعے
آگاہی دی گئی، اس ڈرامہ نے عوام کے دل
گرما دئیے اور یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ
ہمارا معاشرہ کن کن مسائل کا شکار ہے، ڈرامہ کی کاسٹ نہایت شاندار اور طویل تھی خاص فنکاروں میں محبوب عالم، عابد علی،
شجاعت ہاشمی، عظمی گیلانی، فردوس جمال ،
منور سعید، اورنگزیب لغاری، طاہرہ
نقوی، آغا سکندر، ثمینہ احمد، ، و دیگر
کئی شامل تھے۔ تحریر: امجد اسلام امجد کی تھی ، ہدایات غضنفر علی اور نصرت ٹھاکر نے دیں،
۱۳ اقساط پر مشتمل یہ سیریل ۱۳
اکتوبر ۱۹۷۹ کو شروع کی گئی جو ۳ جنوری ۱۹۸۰
تک پی ٹی وی پر نشر کی جاتی رہی۔ڈرامہ کا خاص اور منفی کردار چوہدری حشمت تھا جسے محبو ب
عالم نے کچھ اس طرح نبھایا کہ لوگ ان کے گرویدہ ہوگئے، اور یہ فنکار راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگا، جبکہ فردوس جمال جو چوہدری حشمت کے جانشین کے طور پر آئے ان کا
یہ پہلا ڈرامہ تھا جس میں انہوں نے منفی کردار ادا کیا اور کامیابی کی طرف گامزن ہوئے،
جبکہ عابد علی بطور ہیرو اس
میں سرگرم رہے، وارث ڈرامہ سیریل ان ڈراماز میں سے ایک تھا جس کو دیکھنے کے لئے
پورا کراچی بند ہوجایا کرتا تھا، لوگ اپنے
اپنے کاروبار زندگی بند کرکے گھروں کی
جانب دوڑ لگاتے کہ یہ ڈرامہ مس نہ ہوجائے،اس کے رائٹر امجد اسلام امجد نے اس دور میں اسے لکھنے کی جرات کی جب کوئی ایسے موضوعات کو اٹھاتے ہوئے بھی ہچکچاہٹ
کا شکار رہتا، درحقیقت ان کے ذہن میں اس سے ملتے جلتے کئی موضوع کلبلا رہے تھے جسے وہ ڈرامہ کا روپ دینا چاہتے تھے، مگر موقع کا فقدان تھا کیسے کرپاتے، ان ہی دنوں جھوک سیال ڈرامہ کے آنے پر لکھاریوں کی کچھ ہمت بندھی تھی اور
عین ممکن تھا کہ امجد صاحب یہ ڈرامہ نہ کرپاتے مگر
لاہور مرکز میں جھوک سیال کی مقبولیت
کے بعد جھوک سیال جیسے ڈرامہ کو بنانے کی بازگشت سنی گئی ، عین وقت پر ایک لکھاری نے ایسا کوئی
ڈرامہ لکھنے سے انکار کردیا جس پر امجد
صاحب نے اپنی خدمات پیش کیں ، اور ۲۵ منٹ
کے دورانئے کی شرط کو مانتے ہوئے یہ ڈرامہ
انہوں نے دو سے ۳ ہفتوں میں مکمل کیا،
ڈرامہ آن ائیر ہوا اور کرنا خدا کا اس کی شہرت چین تک جا پہنچی وہاں یہ ڈرامہ ترجمہ کے ساتھ دیکھا گیا۔اس کے
ویڈیو کیسٹس اور بعد ازاں سی ڈیز نے
ریکارڈ توڑ کاروبار کرکے کاروباری حضرات
کو مالا مال کردیا۔
Comments
Post a Comment