Waheed Murad Pakistani Legend Actor Pakistan top 5 platinum movies




  1.  
  2. پاکستان فلم انڈسٹری  ۹۰ کی دہائی تک  ایک مستحکم  انڈسٹری سمجھی جاتی رہی ، پنجابی اردو اور پشتو فلموں  کی وجہ سے اس فلم انڈسٹری  میں کئی نامور اداکار اور اداکارائیں  اپنے عروج و زوال کے ساتھ  اس  انڈسٹری میں  کمال کرگئے اور کچھ گمنامیوں  کی   کھائی میں گم ہوگئے، وحید مراد  بھی تین دہائیوں کے  ہیرو کہلائے  اور پھر  زوال کی نذر ہوکر  دنیا  چھوڑ گئے،  ایک وہ وقت بھی آیا کہ جب  وحید مراد کے نام سے  فلم چل جایا کرتی تھی،   ۱۹۶۶ میں آئی فلم ارمان وحید مراد کی وہ پلاٹینم جوبلی  فلم تھی جس میں ان  کو بطور اداکار و پروڈیوسر  نگار ایوارڈ دیا گیا،  فلم میں ان کے مدمقابل زیبا نے کام کیا اور یہ فلم  زیبا اور وحید مراد کی جوڑی کی وجہ سے  نہایت کامیاب رہی،    جبکہ دیگر کاسٹ میں روزینہ ، نرالا، ظہور احمد  شامل تھے، فلم نے جہاں کئی اور وجوہات کی بنا پر کامیابی حاصل کی وہیں اس کے گانوں  نے بھی کافی دھوم مچائی  اور اس فلم کے گانے  دن میں دو بار فرمائشی پروگرام کی زینت بنتے رہے،  جبکہ ٹی وی کے ہفتہ وار میوزیکل شو ہرتان ہے دیپک میں  اس کے گانے اول نمبر پر  آتے رہے،   احمد رشدی، مالا نے اس فلم کے گانے گاکر شہرت کی بلندیاں  طے کیں،  یہ فلم محبت رومانس، نغماتی فلم کا درجہ رکھتے ہوئے ۵۵ ہفتے پورے کرکے کامیاب فلموں میں  اپنا نام لکھوا گئی۔   
  3. اسی طرح ۱۹۷۰ کے سال  وحید مراد کی  دوسری پلاٹینم جوبلی فلم  انجمن نے  ایک تاریخ رقم کی، یہ فلم جس کا موضوع بازار حسن   سے تعلق رکھنے والی  انجمن آرا  نامی طوائف سے تھا،   پہلے ہی ہفتے اس نے کھڑکی توڑ  رش لیا اور تمام  تر  توجہ اپنی جانب مبذول کرالی، یہ موضوع اس دور میں عوام کے لئے  کچھ ہٹ کر تھا  اور شازو نادر ہی فلمیں  اس موضوع پر بنا کرتی تھیں،  حسن طارق جو اس موضوع کو   لائے اور بازار حسن  کے دکھوں کا مداوا بنے، اس فلم کے  ڈائریکٹر  و فلمساز تھے۔    مرکزی کردار رانی،  اور وحید مردار نے ادا کئے جبکہ دیبا،  سنتوش کمار، صبیحہ خانم، لہری اور الیاس کاشمیری  سپورٹنگ کاسٹ کا حصہ بنے۔  یہ فلم رقص و سرور  کے متلاشیوں کے لئے   بڑی  دلچسپی  کا باعث بنی،   میڈم نورجہاں نے اس کے تمام  نمایاں گانے گائے، رانی جو کہ اس وقت   عوام کے دلوں پر راج کررہی تھیں اس فلم کو عروج پر  لے جانے کا سہرا ان کے سر  جاتا ہے جبکہ وحید مراد  نے رانی کے ساتھ ایک اچھا جوڑ بنایا جو بعد ازاں کئی فلموں میں جلوہ گر ہوا۔  
  4. اس فلم کے بعد ۱۹۷۴ میں ایم اکرم نے  وحید مراد کو   پنجابی فلم  عشق  میرا ناں  میں بطور  ہیرو کاسٹ کیا،  جس پر  انڈسٹری کے حلقہ احباب نے ایم اکرم  کو  سمجھانے کی کوشش کی کہ کیا اردو فلم کا رومانوی ہیرو   پنجابی فلم کے معیار  پر پورا اتر سکتا ہے،  مگر ایم اکرم فیصلہ لے چکے تھے ،  وحید مردار کے مقابل عالیہ کو  کاسٹ کیا گیا جبکہ دیگر میں اقبال حسن، صبا، اور ناہید شامل تھے، پنجاب کے کلچرل  میں محبت کو پیش کرتی  اس فلم کے گانے مہدی حسن اور نورجہاں نے  گائے، یہ فلم جس  کے چلنے کی امید کم تھی ، امید کے برعکس پلاٹینم جوبلی  فلم بنی اور  اس نے بھی  پہلےہفتے خوب اپنا جلوہ دکھایا،  یہاں آکر  وحید مراد کے لئے  بہت سوں کے   نظریات تبدیل ہوئے اور  ان کو  ٹیلنٹڈ ہیرو کا  خطاب  ملا۔  
  5. ظفر شباب ۱۹۷۸ کے   سال میں اپنی فلم  آواز  پیش کرچکے تھے،  چاہتے تو وہ  یہی تھے کہ اسے کچھ دیر بعد  ریلیز کیا جائے مگر  وحید مراد  کی خواہش کے مطابق انہیں یہ فلم  اس سال  لگانی پڑی، اس فلم میں  مزید دو ہیرو  محمد علی اور غلام محی الدین  کو بھی وحید مراد کے ساتھ کاسٹ کیا گیا تھا جس سے اس فلم  کا مورال مزید بلند ہوا  اور  یہ فلم  شبنم  اور نغمہ جیسی ادکاراؤں کے ساتھ  جب ریلیز ہوئی تو  عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہجوم  دیکھنے کو ملا،  جبکہ اس فلم میں ننھا، بندیا  اور نجمہ محبوب  بھی شامل تھے۔ اس فلم  نے پورے ملک کے سینماؤں پر  ۷۷  ہفتے سے بھی زیادہ کا ریکارڈ قائم کیا۔ اے حمید کی موسیقی  میں اس فلم کے گانوں نے ملک گیر  شہرت حاصل کی، گلوکاران میں غلام عباس،  اسد امانت علی، اے  نیر، ناہید اختر  اور مہدی حسن نے  آواز کا جادو جگایا۔
  6. نذر شباب  اپنے بھائی کی فلم آواز سے پہلے فلم  شبانہ ۱۹۷۶ میں پیش کرچکے تھے، یہ فلم نغماتی رومانوی فلم  تھی مگر اس میں   جذبات و احساسات کا  بھی بڑا عنصر پیش کیا گیا، اداکار شاہد  اس فلم میں بطور ولن  نظر آئے ، بابرہ شریف نے ڈبل رول ادا کیا، جبکہ وحید مراد  کو ایک سادہ مزاج انسان دکھایا گیا،   یہ فلم ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جس کی بہن  فرزانہ کو    اختر نامی عیاش نوجوان اپنی ہوس کی بھینٹ  چڑھا دیتا ہے ،  اسی کا بدلہ لینے کے لئے شبانہ  میدان میں اترتی ہے، اختر کا بھائی  جو فرزانہ سے محبت کرتا تھا  ، اصل  کہانی سے ناواقف ہوتا ہے،  فلم کی موسیقی   ایم اشرف نے  تشکیل دی، گلوکاران میں مہدی حسن اور ناہید اختر  شامل تھے،  کاسٹ میں شاہد، بابرہ شریف،  ننھا، تمنا،  مسعود اختر،  ناظم، زرقا و دیگر نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

HISTORY OF TAJ MAHAL AGRA - INDIA- تاج محل ایک تاریخی مقبرہ مغل بادشاہ کی نشانی

پاکستابی ڈرامے اور اس میں بسنے والے کردار

فرار ڈرامہ اور باتش کا کردار ادا کرنے واکے حمزہ علی عباسی (اجمل احمد)