پاکستانی فلم دل لگی ۱۹۷۴کی سپر ہٹ فلم جسے بھارت میں محبت کی آرزو کے نام سے کاپی کیا گیا
- پاکستانی سپر ہٹ فلم دل لگی جسے ۱۹۷۴ میں ملک کے تمام سینماؤں پر ریلیز کیا گیا تو ایک جم غفیر دیکھنے میں آیا،یہ وہ وقت تھا جب ندیم شبنم کی جوڑی اس قد رمقبول اور پسند کی جارہی تھی کہ ان کی ہر سینما پر لگنے والی فلم صرف ان کے نام پر ہی چل جایا کرتی تھیں، یہی وجہ رہی کہ دل لگی نے پہلے دن سے ہی کھڑکی توڑ رش لیا، اسلم ڈار کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم کی کہانی جسے عزیز میروتی نے لکھا تھا ، تفریحی نغماتی ڈرامہ فلم کا امیج رکھتے ہوئے آگے بڑھتی ہے اور ٹریجڈی انجام پر اختتام پذیر ہوتی ہے، فلم کی کہانی ایک سادہ سے نوجوان راجہ موٹر مکینک کے گرد گھومتی ہے جو اپنی غربت کے احساس کو مٹانے کے لئے مہینے میں ایک بار قیمتی سا سوٹ پہن کر اپنے استاد کے گیراج میں آئی کوئی مہنگی سی کار کو لے کر شہر کی سڑکوں پر گھوما کرتا ہے، ایک روز جبکہ بارش زوروں پر تھی نجمہ نامی لڑکی اس سے لفٹ مانگتی ہے وہ اسے بٹھا لیتا ہے پوچھنے پر لڑکی اپنا فرضی نام بتاتی ہوئے دکھی کہانی گڑھتی ہوئے کہتی ہے کہ وہ ٹیوشن پڑھا کر بڑی مشکل سے گذارہ کرتی ہے ، لڑکی بھی اس سے اس کا تعارف مانگتی ہے تو راجہ بھی اپنے آپ کو شہر کا امیر ترین آدمی ظاہر کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ شہر بھر میں اس کے کئی بزنس پھیلے ہوئے ہیں وہ کس کس کا ذکر کرے، بعدا زاں ان کی اتفاقیہ ملاقاتیں ہوتی ہیں محبت ہوتی ہے اور ایک موقع پر یہ راز کھلتا ہے کہ دراصل پہلی ملاقات میں دونوں نے ہی ایک دوسرے سے مذاق دل لگی میں جھوٹ بولا تھا، اسی دل لکی میں دل کی لگی ہوتے ہوئے فلم خطرناک انجام کو پہنچتی ہے، فلم کی کہانی نے جہاں لوگوں کو متاثر کیا وہیں اداکاری نے کمال کرکے رکھ دیا اور پھر اس کے گانوں نے پورے ملک میں دھوم مچائی، موسیقار ماسٹر رفیق علی تھے، یہ فلم ۸۴ ہفتے چلنے کے بعد پلاٹینم جوبلی فلم بن گئی، جسے لوگ آج تک نہیں بھول پائے ہیں، ستاروں میں ندیم، شبنم، نمو، نیر سلطانہ، لہری، ریحان، البیلا، عقیل و دیگر شامل ہیں، جبکہ سلطان راہی مرحوم نے بطور مہمان اداکار کام کیا، گلوکاران میں مسعود رانا ،ندیم، مہدی حسن ، مجیب عالم اور نورجہاں نے گانے ریکارڈ کرائے۔ فلم کے توسط سے لہری، ندیم شبنم ایوارڈز کے حقدار پائے گئے، فلم کی شہرت کے بعد حسب دستور اسے پڑوسی ملک بھارت میں سال ۱۹۹۴ محبت کی آرزو کے نام سے من و عن کاپی کیا گیا، کے سی بوکاڈیہ جو فلم کے ڈائریکٹر تھے انہوں نے کاسٹ مرتب کی، ندیم کا کردار رشی کپور نے ادا کیا، شبنم کے کردار میں زیبا بختیار نظر آئیں، نمو کے کردار کو اشونی بھاوے نے نبھایا، ریحان کے کردار کو مکیش کھنہ نے نبھایا لہری کی جگہ محمود نے پرفارم کیا، جبکہ دیگر کرداروں میں ڈینی، قادر خان، نیلیما، نوشاد عباس، بیربل اور کئی فنکار وں نے دل لگی کے مختلف کردار ادا کئے۔ دلیپ کنکانیہ نے اس فلم کو بڑی چاہ سے پروڈیوس کیا، او رمیوزک کے تمام معاملات لکشمی کانت پیارے لال کے سپرد کئے گئے، جنہوں نے ادت نارائن، ہری ہرن، الکا یاگنک، ونود راٹھور اور چند ایک سے فلم کے گانے گوائے، یہ فلم باکس آفس پر ایوریج سے کچھ کم کی فلم کہلائی جبکہ زیبا بختیار جو ان دنوں ۱۹۹۱ میں سپر ہٹ فلم حنا دے چکی تھیں اور جنہیں اعزازی طور پر اس فلم میں کاسٹ کیا گیا تھا، وہ بھی اس فلم کو نہ سنبھال سکیں، ۔جبکہ انہیں اس فلم میں شبنم کے مقابل کھڑا کیا تھا مگر وہ شبنم کا رتی بھر مقابلہ نہ کر پائیں۔ رشی کپور جن کا ایک بڑا نام ہے خاندانی اور فلمی اعتبار سے قد آوار شخصیت رہے ہیں وہ بھی فلم کو کامیاب نہ کراپائے، اور ندیم کا عشر عشیر بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ ۱ یک کروڑ ۱۵ لاکھ کے بجٹ کی اس فلم نے باکس آفس پر ایک کروڑ ۵ لاکھ کا بزنس کیا، باقی ماندہ نقصان آؤٹ آف کنٹری سے حاصل کیا لب لباب یہ کہ پاکستانی فلم دل لگی جو اپنے ملک میں سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی تھی اس کے سامنے محبت کی آرزو چاروں شانے چت ہوکر رہ گئی۔
Comments
Post a Comment