Khuda Gawah 1990 Hindi Movie full Information with Situations and events (Urdu)

 

 ،  فلم خدا گواہ کی شوٹنگ کئی خطرناک مراحل سے گذری 
افغانستان میں جب جنگ جاری تھی تب یہ مشکل فیصلہ لینا پڑا
یہ بات ہے ۱۹۹۰ کی جب سوویت یونین اور افغانستان میں گھمسان کی جنگ جاری تھی،  فلم خدا گواہ کی کابل کے مقامات پر شوٹنگ  کی تیاریاں چل رہی تھیں ا اجازت مل چکی تھی مگر کچھ امن ہوتا تو  اس فلم کی شوٹنگ شروع کی جاتی، اس وقت کے صدر نجیب اللہ کی بیٹی نے والد سے درخواست بھی کی تھی کہ اگر ایک دن کے لئے جنگ کو روک دیا جائے تو لوگ انڈیا کے سپر اسٹار کو بھی دیکھ سکیں گے اور  افغانستان کے کشیدہ ماحول کو کچھ دیر سکون مل سکے گا، اور انڈیا ایونٹ ٓزادی سے شوٹنگ کرسکے گا، ۸ مئی ۱۹۹۲ کو ریلیز ہونے والی فلم خدا گواہ  کی تمام شوٹنگ کابل اور مزار شریف میں کی گئی تھی،  ۳۰ سال قبل ریلیزہونے والی  فلم خدا گواہ  کی شوٹنگ ٹینکوں توپوں اور فوج کی موجودگی میں کی گئی،  مگر امیتابھ بچن کی شہرت  کچھ ایسی تھی کہ شوٹنگ کے دوران انہیں پھول بھی پیش کئے گئے، جو افغان حکومت کی طرف سے بھیجے گئے تھے،  اس وقت کے اپوزیشن لیڈر بھی امیتابھ کے فین تھے،دوسری بڑی وجہ راجیو گاندھی بھی تھے  جنہوں نے افغانستان سے دوستی  کو فروغ دیا تھا،  اور ان کی وجہ سے کوئی اس فلم کی شوٹنگ کی راہ میں حائل نہیں ہوا،  اور راجیو گاندھی کی وجہ سے عملے کی بہت عزت کی گئی۔ راجیو گاندھی کو ۱۹۹۱ میں قتل کیا گیا جبکہ یہ فلم ۱۹۹۲ میں سینما گھروں میں پیش کی گئی تھی۔ اس فلم کے رائٹر  سنتوش سروج تھے، جبکہ اس کے ڈائریکٹر  مکل ایس  آنند تھے،  اس فلم کے ڈائیلاگ عبدالاسلام  شیخ نے لکھے تھے،  مکل  آنند نے اس سے پہلے جو بلاک بسٹر فلمیں دیں ان میں اگنی پتھ، ہم،  بلوان، سلطنت،   انصاف اور تری مورتی  جیسی  فلمیں شامل ہیں۔  اسے پروڈیوس کیا  تھا  نذیر احمد اور منوج ڈیسائی نے،  اس کی کاسٹ میں امیتابھ بچن، سری دیوی، ناگا ارجن، ڈینی،  کرن کمار، شلپا  شرودھر، وکرم گوکھلے شامل تھے۔  اس فلم کے موسیقار لکشمی کانت پیارے لال  تھے۔لیرکس ٓنند بخشی کے تھے۔ فلم میں ۸ گانے رکھے گئے جو سب کے سب بے حد مقبول ہوئے،  بیک گراونڈ میوزک کمال کا تھا۔  گلوکاروں میں محمد عزیز، الکا ، کویتا ،  سریش واڈیکر  کی کلیکشن  سننے کو ملتی ہے۔  اس کے علاوہ امیتابھ بچن کی ٓواز میں کچھ شاعرانہ ڈائیلاگ بھی پیس کئے گئے،  اس فلم کا ٹوٹل بجٹ ساڑھے ۵ کروڑ رکھا گیا  تھا جو اس دور کے لحاظ سے ٹھیک ٹھاک رقم تھی۔  اس فلم کو توقع کے برعکس پذیرائی حاصل نہ ہوسکی  شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ افغانستان اور انڈیا کے ماحول میں فرق  کی وجہ سے ہندوستانی اس فلم کو انجوائے نہیں کر پائے، جبکہ یہ فلم افغانستان میں بھی جنگ و جدل کی وجہ سے کم دیکھی گئی،  اور یہ فلم ایک اطلاع کے مطابق ساڑھے چھ کروڑ کا بزنس کرپائی،  جس سے اسے ایوریج فلم قرار دیا گیا، پاکستان میں یہ فلم زیادہ دیکھی گئی،  جس سے اس فلم کو پذیرائی ملی، اس وقت  بیٹا اور دیوانہ فلم کے بعد اس کی کلیلکشن تیسرے نمبر پر آئی۔  ۳ گھنٹے ۱۳ منٹ کی اس فلم کو سینما اسکوپ پردے کے لئے بنایا گیا تھا،  اس فلم کا پہلے نام قیدی نمبر ۷۸۶ رکھا گیا  پھر بادشاہ خان  اور  بعد ازاں اسے بدل کر باہمی مشورے سے خدا گوہ رکھ دیا گیا،    خبر یہ بھی ہے کہ اس فلم کو پہلے من موہن ڈیسائی نے بنانے کا بیڑہ اٹھایا مگر افغانستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے اس پروجیکٹ کو بند کردیا گیا مگر اس کا ٹائٹل بن چکا تھا جسے بعد میں مکل ایس آنند نے اسی ٹائٹل کو لے کر فلم شروع کردی۔  اسی لئے اس فلم کو من موہن ڈیسائی کے نام ڈیڈیکیٹ کیا گیا ہے،  اس فلم کو کابل میں شوٹ کرنا اماں باوا کا کھیل نہیں تھا ، کئی مشکلات تھیں جو اس فلم کے پورے ایونٹ کو جھیلنا پڑی تھیں،  بہت زیادہ حساس علاقوں میں کام نہ ہو سکا تو نیپال میں ایسے علاقے تلاش کرکے شوٹنگ کی گئی،   اس سلسلے میں ڈائریکٹر اور امیتابھ بچن کے درمیان اختلافات کا بھی سامنا رہا ، امیتابھ چاہتے تھے کہ ہر سین افغانستان میں ہی شوٹ کیا جائے مگر ڈائریکٹر زیادہ وقت یہاں دینا نہیں چاہتے تھے، وہ کسی قسم کا رسک لینا نہیں چاہتے تھے، اور اس طرح اس فلم کو مکمل کیا گیا  جو تاریخ کا حصہ بن گیا۔یہ پہلی اور ٓخری فلم تھی جو افغانستان میں جاکر بنائی گئی ورنہ اس وقت کوئی  بھی اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا،  امیتابھ نے خود اس فلم کیلئے افغاانستان جانے میں دلچسپی ظاہر کی تو تمام اداکار بھی راضی ہوگئے۔   جبکہ سری دیوی کی فیملی راضی نہ تھی مگر کسی طرح انہیں راضی کیا گیا۔       انڈیا کی ایک اور فلم جو ۱۹۷۵ میں بنی تھی دھرماتما  کے نام سے اس میں فیروز خان اور ہیما مالنی  کے ساتھ دیگر اداکاران شامل تھے یہ فلم بھی افغانستان میں ہی فلمائی گئی تھی، مگر جب کے حالات اور  اب کے حالات میں زمین ٓسمان کا فرق 
تھا۔ کہتے ہیں کہ اس کے بعد کسی کی ہمت نہ ہوئی افغانستان جاکر فلم شوٹ کرنے کی، آنے والا وقت ہوسکتا ہے کہ راہیں ہموار 
کردے اور پاکستان اور انڈیا وہاں جاکر  فلمیں شوٹ کرسکیں۔   یہ وقت پر چھوڑتے ہیں۔




Comments

Popular posts from this blog

HISTORY OF TAJ MAHAL AGRA - INDIA- تاج محل ایک تاریخی مقبرہ مغل بادشاہ کی نشانی

پاکستابی ڈرامے اور اس میں بسنے والے کردار

فرار ڈرامہ اور باتش کا کردار ادا کرنے واکے حمزہ علی عباسی (اجمل احمد)