پاکستابی ڈرامے اور اس میں بسنے والے کردار
دنیا پور کا مختصر کردار زبردست قصائی
گرین
انٹرٹینمنٹ سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ دنیا پور اس وقت پوری آب و تاب کے ساتھ
ٹرینڈنگ میں چل رہا ہے، یہ ڈرامہ ایکشن رومانس، دشمنی، نفرت
اور بدلے کی آگ پر مبنی بڑے بجٹ کا بڑی کاسٹ پر مشتمل ڈرامہ سیریل ہے جسے اس وقت
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ڈراموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، اس میں ایک طویل کاسٹ موجود ہے جو اپنے اپنے کرداروں کے لحاظ سے
اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے شائقین کے دل
موہ رہے ہیں۔ دنیا پور کی کہانی سالہا سال
پرانی نوابوں اور آدم قبیلے کے درمیان ہونے والی دشمنی کو لے کر بنائی گئی
ہے، دنیا پور میں جب نوابوں کی حکومت تھی اور لوگ ان کے ظلم و جبر سے اس قدر تنگ ہوئے کہ غلام قبیلے آدم کے ایک فرد نوروز آدم کی طرف سے نوابوں کے خلاف
شورش کا عندیہ دیا گیا اور یہ پورا قبیلہ
نوابوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا اور ایک
خونریز جنگ کے بعد سارا تو نہیں البتہ کچھ علاقوں پر آدم قبیلہ کا قبضہ ہوگیا، ان علاقوں پر قابض
ہونے میں قصابوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا ، جس
سے آدم قبیلے اور قصابوں میں گہری دوستی
ہوگئی، زبردست قصاب اپنی برادری کا جانشین بنا اور نوروز آدم کا
دوست بھی رہا، قصابوں کی وجہ سے آدم
قبیلہ کئی فتوحات حاصل کرتا رہا، مگر
ایک وقت آتا ہے جب زبردست قصاب کی
گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے اور اسے محل
میں لاکر قتل کردیا جاتا ہے، زبردست قصاب
کا پاور فل کردار ادا کرنے والے زبردست
اداکار نیر اعجاز تھے، جنہیں بہت جلدی
عبرت کا نشان بنا دیا گیا، یہ
کردار اور اس کی تشہیر کچھ اس طرح سے کی
گئی تھی کہ ایسا لگا تھا کہ یہ کردار کافی دیر تک دیکھنے کو ملے گا مگر ایسا نہیں
ہوا ، اور نیر اعجاز کو مہمان اداکار کے طور پر اس میں دکھایا گیا، پہلا سین شاہ میر کے ساتھ ایک کھانے پر
بیٹھک کا دکھایا گیا جہاں انا دلآویز اسے آکر دھمکی دیتی ہے، بعد ازاں رات گئے قصابوں کے ڈیرے پر حملہ کرکے زبردست قصاب کو گرفتار کرکے
گدھے پر بٹھا کر پورے دنیا پور کی سیر کرائی جاتی ہے، اور محل میں لاکر قصاب کو نواب دلآویز قتل
کردیتے ہیں، کل ملاکر زبردست کا سین ۵ منٹ کا ہی بنتا ہے۔ زبردست قصاب کا گیٹ اپ نہایت اعلی درجے کا رہا جو حقیقت میں چند منٹوں کا ہی صحیح مگر اپنے نقوش چھوڑ گیا، نیر اعجاز کے مداحوں کا کہنا ہے کہ زبردست قصاب
کو اتنی جلدی موت کے گھاٹ نہیں اتارنا چاہئے تھا،
یہ ایک اعلیٰ پائے کے اداکار کے
ساتھ مذاق ہے۔ ڈائریکٹر شاہد شفاعت ہیں، تحریر
رادین شاہ کی ہے۔ خاص اداکاروں میں نعمان اعجاز، رمشا خان، خوشحال
خاں، منظر صہبائی، سمیع خان، شمائل
خان، زیب رحمان و دیگر کئی اہم فنکاروں
نے حصہ لیا۔
پاکستان کے
بڑے چینل اے آر وائی نے جہاں کئی شاہکار ڈرامے نشر کئے اور شائقین ڈرامہ کو
تفریح کے ساتھ معاشرے کی اچھائیوں برائیوں
سے آگاہی دی ، ان ہی میں ایک سپر ہٹ
ڈرامہ سیریل چیخ جو
۲۰۱۹
میں پیش کیا گیا، یہ کرائم بیسڈ اسٹوری تھی جس میں اشرافیہ طبقہ
کے جرم پر کس طرح پردہ ڈالنے کی کوشش کی
جاتی ہے جیسے تمام عوامل کو اجاگر کیا جو
اس میں کارفرما ہوتے ہیں، یہ انور سن راؤ
کے ناول چیخ سے ماخوذ ہے، جہاں ڈرامہ کے
کئی اہم اداکاروں نے اپنے اہم کردار
نبھائے ان ہی میں ایک مختصر مگر اہم کردار نایاب کا بھی شامل حال رہا جو اس پورے ڈرامے کا پنچ کردار کہلایا۔ متمول
اشرافیہ گھرانے کی دو لڑکیاں منت اور حیا
جو نایاب کی کالج دوست ہیں، آپسی
دوستی کی وجہ سے نایاب کا فیملی میں آنا
جانا رہتا ہے، وہیں حیا کا بھائی اور منت کا دیور وجیہ نایاب کو
پسند کرنے لگتا ہے اور شادی کا جھانسہ دے کر
اسے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،
ایک رات حیا کی منگنی کی تقریب کے دوران وہ اپنے دوستوں کے ساتھ
اپنے قبیح پلان کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی
عزت پر ہاتھ ڈالتا ہے، نایاب اپنے آپ کو بچانے کی تگ و دو میں اوپری منزل سے گر
کر عین دالان میں گر جاتی ہے، فوری ہسپتا
ل لے جایا جاتا ہے مگر نایاب زخموں کی تاب
نہ لاتے ہوئے مر جاتی ہے، نایاب مرتے وقت وجیہ کی طرف اشارہ دے جاتی ہے، جس سے وہاں موجو د پولیس سمیت تمام افراد پر بات واضح ہوجاتی ہے مگر ایاز تاثیر جو اثرو
رسوخ رکھنے والا بڑا سیاست دان ہے وہ اپنے
بھائی وجیہ کے لئے تمام زرائع استعمال کرتے ہوئے تمام ثبوت اور گواہان کو ملا کر قانون کو اپنی گرفت میں لے کر
اس کیس کو بند کرانے کو بھرپور کوشش کرتا
ہے مگر منت جو اپنی سہیلی کے غم کو بھلا نہ پائی تھی وہ اپنے دیور وجیہ
کے خلاف کھڑی ہوجاتی ہے اور اس ظلم کا
بدلہ چاہتی ہے، یہیں سے ڈرامہ ایک اہم موڑ لیتا ہے وجیہ اور منت
کی آپسی دشمنی گہری ہوتی چلی جاتی ہے اور
ڈرامہ سسپنس خوف کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ ۳۰ اقساط پر مشتمل اس ڈرامہ سیریل کے ہدایت کار بدر محمود تھے جبکہ رائٹر زنجبیل
عاصم شاہ تھیں۔ کاسٹ میں صبا قمر، بلال
عباس، اشنا شاہ، اعجاز اسلم، عماد عرفانی،
عزیقہ دانیال، مائرہ خان،نور الحسن۔ صائمہ قریشی، نیر اعجاز، شبیر جان و دیگر کئی فنکار شامل رہے۔ نایاب کا
کردار ادا کرنے والی اشنا شاہ نے اس کردار
کو اتنا جاندار بنادیا کہ اس کی بازگشت کئی
دنوں تک دیکھنے والوں کو یاد
رہی، دوسری منزل سے گرنے کا سین کچھ ایسا
تھا کہ آنکھیں محو حیرت رہ گئیں اور یہ سین پورے ڈرامہ کی جان بن کر رہ گیا، اس موت کی گھڑی میں مرنے والے کی آنکھوں میں جو خوف دکھ اور دنیا چھوڑنے کا ملال ہونا چاہئے وہ صاف نایاب کی آنکھوں میں دکھائی دیا، یہی ایک فنکار کا خاصہ ہوتا ہے کہ
وہ اپنے سین کو کس طرح پیش کرے کہ لوگ اپنی جگہ سے ہل بھی نہ سکیں، یہی کچھ اس سین
میں دیکھنے میں آیا، یوں تو تمام اداکار
قابل تعریف رہے مگر اشنا شاہ نے اس مختصر سے کردار کے بعد ڈرامہ کی کامیابی کا سہرا اپنے سر لیا، کچھ دیر
کے لئے تصور کرکے دیکھیں کہ ڈرامہ میں یہ
کردار ہے ہی نہیں تو سمجھ میں آئیگا کہ ڈرامہ میں کچھ بچا ہی نہیں۔
وہاج علی کا پہلا ڈرامہ عشق عبادت
سیما غزل کے ناول پر مبنی ایک ڈرامہ سیریل کی پہلی قسط عشق عبادت ہم ٹی وی پر
۲۱ جولائی ۲۰۱۵ کو نشر کی گئی، جس
میں ایک نئے اداکار کو متعارف کرایا گیا
، وہاج علی کا یہ ڈیبیو ڈرامہ تھا جس میں
انہوں نے آتے ہی مرکزی کردار ادا کیا، یہ
محبت پر مبنی چند کرداروں
کی ڈرامہ سیریز تھی جس میں ان کے
ساتھ انعم فیاض، ریشم، فرحان سعید، شفقت
چیمہ، عرفان کھوسٹ، ماریہ خان ، اسما
عباس، خالد بٹ و دیگر فنکاروں نے کام کیا۔ یہ سیریل ۴۹ اقساط پر مشتمل تھی، جس میں وہاج علی کو بڑا
شریفانہ سا کردار ساحر کا دیا گیا، ،ڈرامہ کامیاب تھا مگر اس کی وجہ ہرگز وہاج
علی نہ تھے ، البتہ وہاج علی کے لئے یہاں سے نئے راستے ضرور کھلتے چلے گئے،
اسی سال ان کو میرا درد نہ جانے
کوئی ملا جس میں انہوں نے بلال کا کردار
ادا کیا، ۲۰۱۶ کے سال میں وفا، گلہ، احساس یکے بعد دیگرے آن ائیر ہوئے، سال ۲۰۱۷
میں زویا صالحہ، میرے دل میرے مسافر، ہر ی ہری چوڑیاں، دل نواز، نے ان کو مزید
شہرت دی ، ۲۰۱۸ میں ہوائیں، ماہ تمام، دل بے رحم، ۲۰۱۹ میں
بھرم عہد وفا، حقیقت، آن ائیر کئے گئے عہد وفا کے کردار شارق
حبیب نے انہیں کافی تقویت فراہم
کی، ۲۰۲۰ کا سال ان کو ۳ ڈراموں میں بکھرے
موتی ، گھسی پٹی محبت، میرا مان رکھنا میں جلوہ گر کرگیا،
۲۰۲۱ کا سال ان پر مزید بہتر رہا
جس میں عشق جلیبی، فتور، دل ناامید تو نہیں، جو بچھڑ گئے شامل تھے، ۲۰۲۲ اور ۲۳ کے ڈراموں میں مجھے پیار ہوا تھا، اے آر وائی اور تیرے بن نے
ان کو عالمگیر شہرت دلائی جسے جیو
سے پیش کیا گیا ، یہ ڈرامہ ان کے لئےخوش بختی کی علامت بن کر ان کی تمام اگلی پچھلی غلطیوں کو معاف کرا گیا، اور وہ صف اول کے سپر اسٹار بن کر ابھرے، اس ڈرامہ نے
نہ صرف ان کو بلکہ یمنی زیدی کو بھی
عالمگیر شہرت کا حامل بنادیا، ۲۰۲۳ کے سال میں ہی گرین چینل نے انہیں ۲۲ قدم میں کاسٹ کیا اور اے آر وائی کے ایک ڈرامہ میں ، کو بھی انہوں نے سائن کیا، یہ
ڈرامہ چند وجوہات کی بنا پر ناکام
رہا،، ۲۰۲۴ کے حالیہ دنوں وہاج علی جیو سے نشر کئے جانے والے ڈرامے سن
میرے دل میں اپنے فن سے لوگوں کی توجہ
حاصل کئے ہوئے ہیں، اس ڈرامہ کا نتظار شائقین ڈرامہ کو تیرے بن کے ختم ہونے
کے بعد ہی سے تھا، لوگوں کا خیال تھا کہ یہی تیرے بن کا سیکوئیل ہے اور یمنی زیدی کی جگہ مایا علی کو
کاسٹ کیا گیا ہے، بعد ازاں رائٹر خلیل الرحمن کے نام کو دیکھ کر یہ غلط فہمی دور ہوئی، وہاج علی
کا کردار بلال عبداللہ کا ہے جو کیریکٹر کے اعتبار سے اچھی ساکھ نہیں رکھتا،
کہانی محبت کی ایک اچھوتی داستان کو لے کر
آگے بڑھتی ہے، وہاج علی نے جس طرح اس
سیریل میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں اس
سے ان کے سچے فنکار ہونے کی نوید
ملتی ہے۔ گو کہ کہانی اور مکالموں کے لحاظ سے یہ ڈرامہ تنقید کی زد میں ہے، مگر یہاں اس پر بحث نہیں، وہاج علی
کی اداکاری کو فوکسڈ کرنا ہمارا مقصد ہے۔یہ ڈرامہ جو اپنی ۱۶ اقساط پوری
کرچکا ہے پوری توجہ سے دیکھا جارہا ہے اور
اس کی اصل وجہ وہاج علی ہیں جن کے مداح ان کے
ڈراموں کا انتظار کرتے ہیں اور شوق
سے دیکھتے ہیں، اس ڈرامہ میں مایا علی، حرا مانی، صبا وسیم، اسامہ خان، امر خان، سید محمد احمد، شاہ
ویر کادوانی و دیگر فنکار شامل ہیں، تحریر خلیل الرحمان قمر کی ہے اور ڈائریکٹر حسیب حسن ہیں۔ خبر کے مطابق وہاج علی کے آنے والے ڈراموں میں ایک ڈرامہ فائزہ خان کے
ساتھ بھی شروع کیا جارہا ہے جس کی تفصیلات تو سامنے نہیں آسکیں مگر ایک اشارہ ہے کہ پروڈکشن کے ابتدائی مراحل
میں ضرور ہے۔
پاکستانی
ڈرامہ انڈسٹری کو باصلاحیت فنکاروں
کی کبھی کمی نہیں رہی، ایک سے بڑھ کر ایک
اداکار و اداکارہ نے اپنے ایکٹنگ سے اپنے فن کا لوہا منواتے ہوئے شہرت کمائی، ان ہی
میں ایک نامور پسندیدہ اداکارہ رمشا خان کا
نام بھی سرفہرست آچکا ہے، رمشا خان
کو فیلڈ میں آئے ۸ سال کا قلیل عرصہ ہی
گذرا ہے مگر ان کی شہرت کئی سالوں پر محیط
نظر آتی ہے۔ پہلا ڈرامہ ہم ٹی وی
سے وہ ایک پل کے نام سے ۲۰۱۷ میں آن ائیر ہوا ، جس میں ان کے مدمقابل فیروز
خان اور عائشہ خان تھیں،جبکہ مزید کاسٹ میں عماد عرفانی ، زارا ترین، عیلے خان
بھی موجود تھے، حنا کے کردار میں رمشا خان نے پراعتماد پرفارمنس دیکر ثابت
کیا کہ وہ اچھی آرٹسٹ بن سکتی ہیں ،اور
وقت نے یہ ثابت بھی کردیا، گو کہ وہ خود نہیں جانتی تھیں کہ وہ ایک پل سے دنیا پور
اور نادان کا سفر اتنی تیزی سے کر لیں گی،
حالیہ دنوں گرین چینل سے جاری ڈرامہ دنیا پور ہائی بجٹ کا ایکشن و محبت سے بھرپور ڈرامہ سیریل ہے جس میں
رمشا خان نے انا دلنواز کا کردار ادا کیا،
یہ کردار ان کی شخصیت کے لئے موزوں ترین
رہا ، انا ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اس
خون خرابہ والی جگہ میں نہیں رہنا چاہتی
، مگراس کی یہ خواہش جب دم توڑ
جاتی ہے جب اس کے بھائی کو قتل کردیا جاتا ہے اور پورے دنیا پور کی باگ ڈور
اس کو ہی سنبھالنی پڑتی ہے، اس طرح حالات اسے بھی اسی دنیا پور کا حصہ بناکر قتل و غارتگری پر مجبور کردیتے ہیں، نوابوں اور آدم قبیلے کی اس جنگ میں بہت
کچھ دیکھنے کو ملتا ہے، دنیا پور میں رمشا کے مد مقابل خوشحال خاں کو
کاسٹ کیا گیا جو اس وقت ٹرینڈنگ میں ہیں۔ ڈرامہ
نادان بھی ہم ٹی وی کی کاوش رہی جس میں
رمشا خان نے ایک ذمہ دار ڈاکٹر تعبیر کا کردار ادا کیا ، ڈاکٹر تعبیر جو علاقے میں
نشہ کا عادی بنانے والوں کے خلاف نبرد آزما ہے،
جانے انجانے اس آگ میں کود جاتی ہے جہاں اس کی مدبھیڑ ڈرگ مافیا
سے ہوتی ہے جو بالآخر ایک جنگ کا روپ دھار لیتی ہے، اس جنگ
میں تعبیر کا ساتھ ایس ایچ او حیدر یعنی
احمد علی اکبرنے دیا۔ کئی نامور فنکار اس میں شامل کئے گئے یہ ڈرامہ ۸ اقساط پوری
کرکے اختتام پذیر ہوا۔ رمشا نے اس کردار کو نہایت خوبصورتی سے نبھایا، رمشا خان نے کئی ڈرامے کئے جن میں مزاح سے پر
ڈرامے بھی شامل ہیں، جن میں
انوشے کا کردار شاہ رخ کی سہیلیاں میں
احسن خان کے مدمقابل ادا کیا، علاوہ ازیں جنت سے آگے ۲۰۲۳ کا وہ ڈرامہ
تھا جس نے رمشا خان کی صحیح معنوں میں
پہچان کرائی، تبسم کا یہ کردار بے حد جاندار تھا جس میں ایک ایسی لڑکی جس نے غربت دیکھی ہو کیسےاونچے خواب کی تکمیل کے لئے کس طرح شوبز کی
دنیا میں قدم رکھتی ہے، یہا ں ایک اہم نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ کس طرح
ویوز یا ریٹنگ کی دوڑ میں چینلز جھوٹ اور سچ
کی تمیز کھو بیٹھتے ہیں، اس میں کبریٰ خانم نے جنت
کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ علاوہ ازیں رمشا خان کے ڈراموں میں تمہاری مریم، ماہ تمام، خود پرست، کیسا ہے
نصیباں وہ ڈرامے ہیں جنہیں بہت زیادہ
دیکھا گیا اور دیکھا جارہا ہے۔ رمشا خان
کے آنے والے ڈراموں کا تاحال کوئی ذکر
نہیں مگر اب ان کا یہ سفر رکنے والا نہیں۔انسٹاگرام پر ان کے فین فالوورز کی
مجموعی تعداد ۳ اعشاریہ ۳ ملین ہے جو
روز بروز اضافہ کی طرف رواں دواں ہے۔ بقول اداکارہ مومنہ اقبال حالیہ دور میں کسی بھی اداکارہ کو کام صرف اس کے فین فالوورز دیکھ کر دیا جاتا ہے، جو حقیقت ہے۔
Comments
Post a Comment