Raja Harichandra 1913 movie details
پرانی فلموں کے شائقین کے لئے فلم راجا ہریش چندر ایک بہترین چوائس ہوگی، جسے دور برطانیہ ہندوستان میں ۳ مئی ۱۹۱۳ کو نمائش کے لئے پیش کیا گیا ۔ ہدایت کار و پروڈیوسر اور منظر نویس دادا صاحب پھالکے تھے ۴۰ منٹ کے دورانئیے کی اس خاموش فلم کے اداکاران میں دتہ ترایا دامودر دبکے، انا سلونکے، بھال چندرا پھالکے، گجانن واسو دیو، گنپت جی، شندے، وشنے ہر ی اوندھاکر ، اور دتا ترایا تیلنگ شامل تھے۔ پھالکے جی نے ۱۹۱۱ میں ممبئی کے ایک تھیٹر میں دی لائف آف کرائسٹ دیکھنے کے بعد ایک فیچر فلم بنانے کا ارادہ کیا، دو ہفتوں کے لئے وہ لندن گئے کچھ ٹریننگ لی اور واپسی پر پھالکے فلمز کمپنی کا افتتاح کیا، ایک زرعی موضوع پر تجرباتی فلم بنائی اور مختلف اخبارات میں اشتہارات شائع کئے جن میں کاسٹ اور عملے کو طلب کیا گیا، یہ وہ دور تھا جب کوئی بھی عورت فلموں میں کام کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی اور مردوں کو ہی عورت کا روپ دیکر کام چلانا پڑتا تھا، پھالکے جی نے بڑی جدوجہد کے ساتھ چھ ماہ ۲۷ دنوں میں فلم بندی مکمل کی اور قریباً ۱۱۰۰ میٹر پر مشتمل ریل تیار کی۔ اس فلم کا پریمئیر اولمپیا تھیٹر ممبئی میں ۲۱ اپریل ۱۹۱۳ کو ہوا، اور ۳ مئی ۱۹۱۳ کو کورونیشن سینماٹو گراف اور ورائٹی ہال، گڑگاؤں میں ریلیز ہوئی، اس نام کی پہلی فلم خاموش فلم کے طور پر سامنے آئی جبکہ بعد میں ۱۹۱۷ میں اس کے کچھ ریمیک بھی بنائے گئے، تاکہ دیکھنے والوں کے لئے اسے آسان کردیا جائے۔ یوں تو ایک فلم ۲۰۱۲ میں شری پنڈلک کے نام سے بنائی گئی تھی مگر فلم کا کوئی اتا پتہ نہ ہونے کی وجہ سے حکومت ہند وستان نے راجہ ہریش چندر کو پہلی ہندوستانی فلم کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے سند دیدی۔ یہ فلم ہندو کلچرل کے مطابق راجہ مہاراجاؤں کے دور کا ایک باب تھی جس میں مختلف محلاتی حالات و واقعات کی کہانی کو پیش کیا گیا جہاں راجہ ہریش چندر کومرکزی کردار کے پیش کیا گیا، کہانی کا تانا بانا بادشاہ ہریش چندر کے مصائب پر مبنی تھا جو اپنی بادشاہت اپنی بیوی بچوں کو محض بابا مشوا متر سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لئے چھوڑ دیتا ہے، جبکہ تمام کردار وں کو راجہ ہریش چندر کے ساتھ جوڑ کر فلم کو آگے بڑھایا گیا، چند فلمی حقائق کے مطابق پھالکے صاحب کی بیوی نے فلم کی تیاری کے دوران کاسٹ اور عملے کے لئے کھانا اکیلے تیار کیا جو کہ ۵۰۰ افراد پر مشتمل تھا۔ پیشے کے اعتبار سے فلم سازی شاید اس وقت معیوب اور نامعلوم تھی ، اس لئے پھالکے صاحب نے تما م کو تاکید کی کہ سب کو یہی بتایا جائے کہ پھالکے صاحب کی فیکٹری میں کام چل رہا ہے۔پہلی فلم تھی کئی کہانیاں قصے فلم سے جڑے جو پھالکے صاحب کے ساتھ تمام کے لئے ایک تجربہ ثابت ہوئے، خواتین اس فلم سے چند روز محروم رہیں بعد ازاں خواتین کے لئے اہتمام کرکے اس فلم کو دکھایا گیا، اور ۱۵۰۰۰ کے بجٹ کی اس فلم نے بہرحال کسی حد تک کامیابی سمیٹی۔اب جبکہ اس فلم کو ۱۱۱ کا عرصہ بیت چکا ہے ادبی ذوق کے حامل افراد برائے نالج اس فلم کو آج بھی دیکھ کر اس کی- جانکاری لے کراپنی جستجو کو تسکین دیتے نظر آتے ہیں۔

Comments
Post a Comment