ہندی فلم الگ الگ جسے پاکستانی فلم مہربانی سے نقل کیا گیاأ جائزہ رپورٹ
ہندی فلم الگ الگ جسے پاکستانی فلم مہربانی سے نقل کیا گیا
- جہاں ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں آئینہ کی کاپی بنائی گئی وہیں ۲۷ دسمبر ۱۹۸۵ کو بھارتی سینماؤں پر ریلیز کی جانے والی فلم الگ الگ کو بھی پاکستان کی ۱۹۸۲ میں آئی فلم مہربانی سے ہوبہو کاپی کیا گیا، کہانی، گانے ڈائیلاگز کے ساتھ فلم کے کئی سینز یکسانیت کا شکار تھے، پاکستانی فلم مہربانی میں جو کردار ندیم، بابرہ شریف، محمد علی، سجاد کشور اور عشرت چوہدری نے ادا کئے وہی کردار بالترتیب راجیش کھنہ، ٹینا منیم، ششی کپور، اوم شیو پوری اور بندو نے ادا کئے، یہ فلم لو اسٹوری ، میوزیکل ڈرامہ فلم تھی ، جسے مسرور انور نے تحریر کیا، کہانی ایک نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو گائیکی کی دنیا میں آنا چاہتا ہے مگر کوئی اسے چانس نہیں دیتا، بعد ازاں مشہور اداکارہ کی مہربانی سے وہ کامیاب ہوتا ہے ، مگر ساتھ ہی کئی اور کہانیاں اس کی زندگی میں مسائل بن کر آتی ہیں ، ایک طرف جہاں اس کی محبت کھڑی ہوتی ہے وہیں دوسری طرف اس کی محسن اس کی منتظر ہے ، ایسے میں اسکا فیصلہ کسی ایک کے حق میں جانا تھا یہی اس فلم کا ٹرننگ پوائنٹ بنا، مہربانی فلم اپنے چند گانوں کو لے کر بعد ازاں ایک نغماتی فلم بھی بن گئی، پاکستانی فلم یوں تو کم بجٹ کی فلم تھی مگر اس فلم نے جو کامیابی حاصل کی اس کے سامنے کئی زیادہ بجٹ کی فلمیں بھی ناکام ہوگئیں، اس کی وجہ شہرت ندیم کی وہ اداکاری تھی جو انہوں نے فلم کے کردار میں پوری طرح ڈوب کر کی، جبکہ فلم کے نمایاں کردار محمد علی ، بابرہ شریف اور عشرت چوہدری نے بھی اس فلم میں کافی حد تک جان ڈال دی، فلم کے ہدایت کار پرویز ملک تھے جنہوں نے فلم کے چند اہم پوائنٹ کو اس خوبی سے دکھایا کہ فلم کا مفہوم عوام کے ذہنوں میں نقش ہو گیا، موسیقار ایم اشرف تھے جنہوں نے اخلاق احمد کی آواز کو خوب استعمال کیا جبکہ دیگر میں مہ ناز، او رغلام علی کی آوازوں کو بھی شامل کیا، ۱۹۸۲ کو اس فلم نے اپنا بہترین ٹارگٹ پورا کیا اور اس فلم کی اسٹوری سے متاثر ہوکر ۱۹۸۵ میں انڈیا نے فلم الگ الگ بنائی ، جسے راجیش کھنہ اور کثوم نیرولا نے پروڈیوس کیا جبکہ اس کے ڈائریکٹر شکتی سامنتا تھے مرکزی کردار راجیش کھنہ اور ٹینا منیم نے ادا کئے جبکہ ششی کپور، اوم پرکاش، دیون ورما، بندو، گیتا سدھارتھ اور اوم شیوپوری دیگر کاسٹ میں شامل تھے ، گانوں کی دھنیں آر ڈی برمن نے ترتیب دیں، جہاں فلم مہربانی کئی ریکارڈ بنا چکی تھی وہیں انڈیا کی یہ فلم نہ تو کوئی کمال باکس آفس پر دکھا پائی نہ ہی اس کی پذیرائی دیکھنے میں آئی ، مہربانی کے مقابلے یہ فلم زیادہ بجٹ رکھ کر بنائی گئی مگر باوجود اس کے یہ عوام کو سینماؤں کی طرف بلانے میں ناکام رہی، جس کی بڑی وجہ یہ بنی کہ راجیش کھنہ جنہوں نے خود یہ فلم بنائی اور خود کو ہی ہیرو منتخب کیا ایک بڑی غلطی تھی ، نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ یہ ان کے فلمی کیرئیر کے آخری عشرے کا زمانہ ہے، کیا انہیں امیتابھ بچن کا وہ دور یاد نہیں رہا کہ جب ان کی فلمیں جادوگر، گرفتار، گنگا جمنا سرسوتی ، طوفان وغیرہ بری طرح ان کے اوور ایج ہیرو شپ کی وجہ سے ناکام ہوئیں، جبکہ راجیش کھنہ جو خود اوور ایج ہوچکے تھے ، ندیم کے مقابل آنے کی پاداش میں وہ اپنی فلم پٹوا بیٹھے، جبکہ ٹینا منیم کسی حد تک بہت بہتر رہیں ساتھ ہی ششی کپور کا نام فلم سے جڑ جانے کی صورت میں اس فلم کو تھوڑا بہت چلوانے میں معاون ثابت ضرور ہوا۔ ، جہاں مرکزی کاسٹ میں کئی غلطیاں ہوئیں وہیں کئی اور ٹیکنیکل خامیوں نے فلم کو ناکامی کی طرف دھکیل دیا، یوں یہ فلم مہربانی کے مقابلے کم درجے کامیاب ہوئی۔
Comments
Post a Comment