Devdas Movie 1955
دودرجن سے زائد بار بننے والی فلم دیوداس ہر بار نئی کیوں
لگتی ہے؟
ہندوستان کی بلاک بسٹر فلموں کی فہرست میں
دیو داس فلم کو جو شہرت حاصل ہوئی وہ سب پر عیاں ہے، یہ فلم بنگالی مصنف سرت چندر کے ناول سے ماخوذ کی گئی
، یہ ناول ۱۹۱۷ کو منظر عام پر آیا، اسی ناول کے پلاٹ کو لے کر اس کی ہوبہو کاپی کی
گئی یا کہیں نہ کہیں اس کا کچھ
کانسیپٹ استعمال کیا جاتا رہا، اور یوں اس کی دو درجن سے بھی زائد فلمیں اب تک بن چکی ہیں ، اس سلسلے کی پہلی خاموش فلم
۱۹۲۸ کو بنائی گئی مگر بعد ازاں جو پذیرائی ۱۹۵۸ میں آئی بمل رائے
کی فلم دیوداس کو ملی وہ کسی اور کے حصے میں کم آئی ، اس فلم میں دلیپ کمار
، وجینتی مالا اور سچیترا سین نے مرکزی کردار ادا کئے جبکہ دوسرے نمبر
پر شاہ رخ خان کی
دیوداس رہی، جس میں مادھوری ڈکشٹ ، اور ایشوریا رائے نے دیوداس کی داسیوں کے کردار ادا کئے۔ اسی طرح
پاکستان میں بھی اسے خواجہ سرفراز نے حبیب ، شمیم آرا، او ر نیرہ سلطانہ کو لے کر بنایا، یہاں بھی یہ ایک کامیاب فلم رہی، جبکہ اس کی شہرت کے پیش نظر اور کئی فلموں میں اس سے متاثر ہوکر
مختلف انداز میں اس کی کاپی جاری
رہی، یہ۳ کرداروں پر مبنی کہانی ہے جس میں دیوداس
اور پارو بچپن ایک ساتھ گذارتے
ہوئے جوان ہوتے ہیں مگر محبت کا احساس جب
ہوتا ہے جب پارو کی شادی ہوجاتی ہے اور
یوں دیوداس پارو کی محبت میں شراب نوشی کا سہارا لیتا ہے اور اس غم
کو دور کرنے کے لئے مشہور طوائف
چندر مکھی کے پاس رات دن گذارتا
ہے، اپنی تمام جائیداد سے عاق کردیا جاتا
ہے اور ایک روز طویل سفر کرتا ہوا پارو کی
چوکھٹ پر جان دیدیتا ہے۔ فلم کے یہ
کردار اس قدر جاندار تھے کہ ان کے
کرداروں کے تمام نام اور
ٹائٹل بدلنے کا ارادہ ترک کرنا
پڑاور یہ محسوس کیا گیا کہ اگر ایسا کیا
گیا تو فلم اور اس کے کردار
اپنا تاثر کھو بیٹھیں گے سو سب کچھ
ناول کے مطابق رہنے دیاگیا۔ دلیپ کمار
دیوداس، سوچیترا سین پارو اور وجنتی مالا
چندر مکھی کے کردار میں نہایت
مناسب رہے، اس فلم کو دنیا بھر کی ضرور
دیکھی جانے والی ۲۵ فلموں میں شامل کیا گیا جبکہ
دلیپ کمار کو دنیا کے ۲۵ بہترین اداکاروں میں شامل کیا گیا۔۲۰۰۲ میں اس فلم
کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنسالی نے بھی اس فلم کو بنانے کا بیڑہ اٹھایا اور شاہ رخ خان ، کے
ساتھ مادھوری ڈکشٹ اور ایشوریا رائے کو لے کر یہ فلم بنائی، اس فلم کی کہانی جو تھی
وہ تھی مگر سینز اور کئی محل وقوع ایک جیسے رکھنے کے لئے کئی مشکلات کا
سامنا کرنا پڑا اور چند خوبصورت ترامیم
کرکے اس فلم کو پیش کیا گیا، جس نے بلاک بسٹر فلم کا درجہ حاصل کیا، ۲۰۰۲ میں ریلیز کے بعد ۲۰۰۹ تک اس کا چرچا عام
رہا، گانوں کی دھوم الگ رہی ، یہ فلم ری میک ہونے کے باوجود ایک نئی فلم کی طرح دیکھی گئی ، دو درجن سے زائد باربنائے جانے کے باوجود
اس فلم کی پسندیدگی میں کوئی کمی نہ آنے کی وجہ اس کے وہ اداکاران رہے جو فلم
میکنگ کے دوران وقت کی اہم ضرورت ہوئے ، عوام اس نکتے پر مرکوز رہتے ہیں کہ دیکھیں فلاں کردار کو
فلاں اداکار نے کس طرح نبھایا ہے
یہی جستجو فلم بینوں کو سینما گھروں کی طرف رخ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ سیکوئیل فلموں سے زیادہ ری میک فلمیں کامیاب بزنس کرتی دکھائی دیتی ہیں،
کیونکہ ان میں موازنہ کا اسکوپ زیادہ
نمایاں ہوتا ہے، جس طرح شاہ رخ
خان نے جہاں دیوداس کے کردار کو اس نئے
دور میں زندہ کیا وہیں چندرمکھی اور پارو کے کرداروں نے آگ لگادی، نئی اطلاعات کے مطابق
آنے والے سال میں پھر ایک بار اس فلم سے متعلق باتیں زیر گردش ہیں کہ اسے
پھر سے ایک بار نئے انداز میں بنایا جانا چاہئے دیکھیں اب کون اس چیلنج کو قبول کرتا ہے۔
Comments
Post a Comment