Posts

Dhoop Kinarey ptv Classical Drama ] Marina Khan ] Rahat Kazmi دھوپ کنارے پاکستان ٹیلی وژن کارپوریشن

Image
  پرانے ڈراموں کا نشہ پرانے اخباروں کی طرح ہے،   معروف مصنفہ  حسینہ معین  کا تحریر کردہ  ڈرامہ  دھوپ کنارے پی ٹی وی ۱۹۸۷ میں پیش کیا گیا  یہ  ایک زبردست ڈرامہ تھا،  جسے عوام الناس میں  بےحد مقبولیت حاصل ہوئی ،  اسے ساحرہ کاظمی نے ڈائریکٹ کیا،  بیک گراؤنڈ  میوزک  ارشد محمود  نے دیا جبکہ  پس پردہ  ۳  غزلیں ا س میں رکھی گئیں جو مختلف  سینز  میں  شامل کی گئیں،  یہ تینوں غزلیں  نیرہ نور کی آواز میں ریکارڈ ہوئیں  اور جنہیں  ریڈیو  پاکستان سے بھی فرمائشی پروگراموں میں  دن رات چلایا گیا۔ بیسیکلی یہ ڈرامہ محبت پر مبنی ہے ساتھ ہی رشتوں کی اہمیت دوستی، احساس  اور معاشی طرز عمل کو  بڑے بھرپور انداز میں واضح کرنے کی کوشش کی گئی،  ڈاکٹر زویا  کو ڈاکٹر احمر سے باوجود زیادہ عمر محبت ہوجاتی ہے،   جو خود ڈاکٹر احمر کے لئے بھی قابل قبول نہیں ہوتی مگر وقت حالات اور ایک ساتھ جاب  پر ہونے سے ان کے دل میں بھی زویا کے لئے   یہ ج...

Drama Fishar PTV Classical 1990 ڈرامہ فشار پاکستان ٹیلی وژن کارپوریشن

Image
حالیہ دنوں پی ٹی وی کا ایک ڈرامہ فشار دیکھنے کا اتفاق ہوا، ڈرامہ واقعی بے حد شاندار تھا، ڈرامہ اپنی مثال آپ رہا۔   پی ٹی وی کی جانب سے اسے ۱۹۹۰ کی دہائی میں پیش کیا گیا جس کی ۲۴ قسطیں ہفتہ وار نشر کی جاتی رہیں، اسے ملک کے نامور شاعر و مصنف امجد اسلام امجد نے تحریر کیا جبکہ ہدایات ایوب خاور کی تھیں جو ایک معیاری ہدایت کار و پروڈیوسر کے نام سے جانے جاتے ہیں، کاسٹ میں قوی خان، ثمینہ پیرزادہ، محبوب عالم توقیر ناصر، وسیم عباس، عارفہ صدیقی، نعمان اعجاز، طاہرہ واسطی، سہیل احمد، عابد کاشمیری، و دیگر کئی شامل تھے، فشار ڈرامہ معاشرتی حالات و واقعات کو لے کر بنایا جانے والا   ڈرامہ کہلایا، جہاں عام گھریلو معاملات و مسائل کی بڑی اچھے انداز میں عکاسی کی گئی، جہاں ایک باپ کی فکر سوچ کو پیش کیا گیا وہیں دو بھائیوں کے فرق کو بھی واضح کیا، جبکہ ایک بہن کی اپنے بھائیوں سے محبت کو بھی بڑی خوبی کے ساتھ   دکھایا گیا، نعمان اعجاز پاکستانی ڈرامہ و فلم انڈسٹری کا بڑا نام ہیں، اپنے فنی سفر کا آغاز ۱۹۹۰ میں اسی ڈرامہ سے کیا، جس میں انہوں نے احمد جمال خان کا کردار ادا کیا، یوں یہ ان کا ڈیبیو ڈرامہ ...

Aina 1977 Pakistani Movie Information (Urdu) Nadeem, Shabnam

Image
  آئینہ ۱۹۷۷ کی دہائی کی بلاک بسٹر فلم  جسے فراموش نہیں جا سکتا! ۱۹۷۷ میں پاکستانی سینماوں کی   زینت بننے والی فلموں میں ندیم اور شبنم کی   فلم آئینہ نے ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کی، اس نے نہ صرف ریکارڈ توڑے بلکہ سینماوں کی کھڑکیاں بھی توڑ ڈالی تھیں یعنی   اس فلم نے کھڑکی توڑ بزنس کیا، نذر الاسلام کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم نے کاروباری لحاظ   سے اور پسندیدگی کے لحاظ سے تمام پاکستانی فلموں کے ریکارڈ توڑے،، آئینہ فلم خالصتاً ایک رومانوی فلم تھی مگر اس میں امیری غریبی کا فرق، اشرافیہ خاندان کی سوچ   اور معاشرتی اچھائیاں برائیاں بڑی خوبصورتی سے بیان کی گئی، اس فلم کی کہانی   میں یوں تو روایتی پہلو اٹھائے گئے تھے غریب لڑکا امیر لڑکی کی محبت اور سماج کا   ان کے بیچ آجانا ، عام طور پر لڑکی کا باپ ایک غریب معمولی نوکری کرنے والے کو کیسے اپنے خاندان کا حصہ بنا سکتا ہ جیسے اہم پہلو فلم اجاگر کئے گئے تھے،   اپنی جھوٹی انا کی پاداش میں   کس طرح اولاد پر اس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں وغیرہ جیسے موضوع کو اٹھایا گیا تھا، جو ایک   اچھا م...

Khuda Gawah 1990 Hindi Movie full Information with Situations and events (Urdu)

Image
   ،  فلم خدا گواہ کی شوٹنگ کئی خطرناک مراحل سے گذری  افغانستان میں جب جنگ جاری تھی تب یہ مشکل فیصلہ لینا پڑا یہ بات ہے ۱۹۹۰ کی جب سوویت یونین اور افغانستان میں گھمسان کی جنگ جاری تھی،   فلم خدا گواہ کی کابل کے مقامات پر شوٹنگ   کی تیاریاں چل رہی تھیں ا اجازت مل چکی تھی مگر کچھ امن ہوتا تو   اس فلم کی شوٹنگ شروع کی جاتی، اس وقت کے صدر نجیب اللہ کی بیٹی نے والد سے درخواست بھی کی تھی کہ اگر ایک دن کے لئے جنگ کو روک دیا جائے تو لوگ انڈیا کے سپر اسٹار کو بھی دیکھ سکیں گے اور   افغانستان کے کشیدہ ماحول کو کچھ دیر سکون مل سکے گا، اور انڈیا ایونٹ ٓزادی سے شوٹنگ کرسکے گا، ۸ مئی ۱۹۹۲ کو ریلیز ہونے والی فلم خدا گواہ   کی تمام شوٹنگ کابل اور مزار شریف میں کی گئی تھی،   ۳۰ سال قبل ریلیزہونے والی   فلم خدا گواہ   کی شوٹنگ ٹینکوں توپوں اور فوج کی موجودگی میں کی گئی،   مگر امیتابھ بچن کی شہرت   کچھ ایسی تھی کہ شوٹنگ کے دوران انہیں پھول بھی پیش کئے گئے، جو افغان حکومت کی طرف سے بھیجے گئے تھے،   اس وقت کے اپوزیشن لیڈر بھی امیتابھ...

HEART OF PAKISTAN - KARACHI - کراچی پاکستان کا دل

Image
 کراچی کے بارے میں کچھ معلومات دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر روشنیوں کا شہرکراچی آباد ہے، یہ شہر پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس کے علاوہ صنعتی تجارتی مواصلاتی تعلیمی اور اقتصادی گڑھ ہے۔ دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے،یہ صوبہ سندھ میں واقع ہے اور اس کا کیپیٹل بھی ہے۔ سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ  کراچی کا ہے، یہ شہر پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔  یہ پاکستان کا انٹرنیشنل شہر ہونے کا درجہ رکھتا ہے اور پورے ملک سے آئے ہوئے لوگوں اور شہروں کی کفالت کرنے میں پیش پیش ہے،  تمام پاکستان سے مختلف لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں نسلی لسانی مذہبی گروہ پرورش پاتے ہیں اور امن و امان جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پہلے کراچی کا نام کولاچی ہوا کرتا تھا  یہاں ماہی گیروں کی بستیاں ہوا کرتی تھیں  جس میں سے ایک کا نام کولاچی گوٹھ تھا۔کراچی جنوبی پاکستان میں بحیرہ عرب کے عین شمال میں واقع ہے کراچی کا رقبہ 3,527 مربع کلو میٹر ہے۔یہ ایک ناہموار میدانی علاقہ ہے جس کی شمالی اور مغربی سرحدیں پہاڑیاں...

KARACHI CITY OF PAKISTAN - A view of Karachi city - کراچی شہر ایک نظر

Image
  کراچی پاکستان کا بڑا شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر روشنیوں کا شہرکراچی آباد ہے، یہ شہر پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس کے علاوہ صنعتی تجارتی مواصلاتی تعلیمی اور اقتصادی گڑھ ہے۔ دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے،یہ 1960 سے 1947 صوبہ سندھ میں واقع ہے اور اس کا کیپیٹل بھی ہے۔ سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ  کراچی کا ہے، یہ شہر پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔  یہ پاکستان کا انٹرنیشنل شہر ہونے کا درجہ رکھتا ہے اور پورے ملک سے آئے ہوئے لوگوں اور شہروں کی کفالت کرنے میں پیش پیش ہے،  تمام پاکستان سے مختلف لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں نسلی لسانی مذہبی گروہ پرورش پاتے ہیں اور امن و امان جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پہلے کراچی کا نام کولاچی ہوا کرتا تھا  یہاں ماہی گیروں کی بستیاں ہوا کرتی تھیں  جس میں سے ایک کا نام کولاچی گوٹھ تھا۔کراچی جنوبی پاکستان میں بحیرہ عرب کے عین شمال میں واقع ہے کراچی کا رقبہ 3,527 مربع کلو میٹر ہے۔یہ ایک ناہموار میدانی علاقہ ہے جس کی شمالی اور مغربی سرحدی...

HISTORY OF TAJ MAHAL AGRA - INDIA- تاج محل ایک تاریخی مقبرہ مغل بادشاہ کی نشانی

Image
TAJ MAHAL AGRA - INDIA   تاج محل کی ہسٹری کسی بھی ملک کی پہچان اس کی ثقافت سے ہوتی ہے اس کے ماضی کی کون کون سی چیزیں آج بھی زندہ ہیں اور ترتیب سے رکھی ہوئی ہیں اور کس حد تک ان کی حفاظت کی جارہی ہے ارباب اختیار ہوں یا عام عوام اگر وہ محب وطن ہیں تو پھر ان کو اپنی ثقافت کی قدر کرنا ہوگی کیونکہ یہی ثقافت عمارتیں ان کی پہچان کراتی ہیں ان کو مقام دلواتی ہیں تاج محل بھی وہ عمارت ہے جو ہندوستان کی پہچان بنا اوردنیا بھر کے لوگ ہندوستان کو تاج محل کی وجہ سے جانتے ہیں   ، جب تاج محل بنا اس وقت جنوب ہند   اور بیشتر سے زیادہ   حصوں پر مغل سلطنت حکومت کرتی تھی۔ تاج محل مغلیہ دور کی نشانی ہے اور اسے سولہ سو اکتیس یعنی سترھویں صدی میں مغل بادشاہ شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی ممتاز بیگم کی یاد میں بنوایا،   شاہ جہاں سولہ سو اٹھائیس کے آس پاس اقتدار میں آیا ، ممتاز بیگم   اس کی تیسری بیوی تھی ،جب ممتاز بیگم   نے   سولہ سو اکتیس کو دنیا چھوڑی تو شاہ جہاں نے محبت کی یادگار بنا کر اپنی محبت کا اظہار کا یہ   مقبرہ بنوا کر کیا،      کہتے ہیں یہ ممت...