Posts

Devdas Movie 1955

Image
    دودرجن سے زائد بار بننے والی فلم دیوداس ہر بار نئی کیوں لگتی ہے؟ ہندوستان کی بلاک بسٹر فلموں   کی فہرست میں   دیو داس فلم   کو   جو شہرت حاصل ہوئی وہ سب پر عیاں ہے، یہ فلم    بنگالی مصنف سرت چندر کے ناول سے ماخوذ کی گئی ،   یہ ناول   ۱۹۱۷ کو منظر عام پر آیا،   اسی ناول کے پلاٹ کو لے کر اس کی ہوبہو کاپی کی گئی   یا کہیں نہ کہیں اس   کا   کچھ کانسیپٹ استعمال کیا جاتا رہا، اور یوں اس کی دو درجن سے بھی   زائد فلمیں اب تک بن چکی ہیں ،   اس سلسلے کی پہلی   خاموش فلم     ۱۹۲۸ کو   بنائی گئی مگر   بعد ازاں جو پذیرائی    ۱۹۵۸ میں آئی بمل   رائے   کی   فلم   دیوداس کو ملی وہ کسی   اور کے حصے میں کم آئی ، اس فلم میں دلیپ کمار ، وجینتی مالا اور   سچیترا سین   نے مرکزی کردار ادا کئے جبکہ دوسرے نمبر پر   شاہ رخ   خان کی   دیوداس رہی،     جس میں مادھوری ڈکشٹ ،   اور ایشوریا رائے نے    دیوداس کی داسیوں کے کردار ...

عمرو عیار پاکستانی فلم جو کامیاب ہوکر بھی ناکام کیوں رہی؟

Image
عمرو عیار پاکستانی  فلم جو کامیاب ہوکر بھی ناکام کیوں رہی؟  دو  ہزار سترہ میں    جس طرح پاکستانی فلم انڈسٹری میں فلمیں بننا شروع ہوئیں ، ایسا محسوس ہوا تھا کہ شاید فلم انڈسٹری کے اچھے دن شروع ہوچکے ہیں ، مگر     سال ختم ہوتے ہی   فلمی سرگرمیوں میں   پھر سے کمی دیکھنے میں آئی، اور   ۲۰۲۴ کے سال تک چند   قابل ذکر ہی فلمیں ہی مارکیٹ میں پہنچیں، باقی کچھ بہتر   بھی تھیں مگر عوام کی پذیرائ حاصل کرنے میں ناکام رہیں،   ،   ۲۰۲۳   میں صرف ایک فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ   نے صحیح معنوں میں جلوہ دکھایا، اس کے بعد   ۲۰۲۴ کے سال   کے لئے فلم عمرو   عیار کے ٹریلر نے تہلکہ مچایا اور اس کی دھوم   نہ صرف اندرون ملک   بلکہ دیگر ممالک میں   دیکھی گئی، اس سے متعلق کئی دعوے بھی کئے گئے   کہ یہ فلم شاید   نیو مولا جٹ جتنا بزنس کرلے مگر   یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے کہ یہ    فلم ریلیز ہونے کے بعد کوئی   خاطر خواہ نتائج    حاصل نہ کرسکی اور دی لیجنڈ آف مولا جٹ س...

سنیل شیٹھی فلم دھڑکن میں کام کرنے سے کیوں خوفزدہ تھے؟ نامور ہیروز کیوں اس فلم میں کام کرنے سے انکاری تھے؟

Image
    سنیل شیٹھی فلم دھڑکن میں کام کرنے سے کیوں خوفزدہ تھے؟ نامور ہیروز   کیوں اس فلم میں کام کرنے سے انکاری تھے؟   فلمیں ہوں یا ڈرامے اپنی تیاریوں   کے دوران کئی کہانیوں کو   جنم دیتے ہیں، جب ہندوستانی فلم دھڑکن   بنانے کا خیال   دھرمیش درشن اور   پروڈیوسر   رتن جین    کو آیا تو فلم کا سب سے اہم کردار   دیو گلے کا کانٹا بن گیا،   اس غریب    ہیرو کے کردار کو   راہول رائے، بوبی دیول، اربا زخان اور   سنجے دت نے    یکسر مسترد کردیا،   فلم میکر حیران تھے کہ اس کردار میں ایسی کیا قباحت ہے کہ اسے ان تمام نے اتنی بے دردی سے ریجیکٹ کردیا، ایسے میں سنیل شیٹھی کا خیال آیا تو   وہ ان کے پاس پہنچے، یہاں بھی سنیل شیٹھی   کو شش و پنج میں   دیکھا گیا،   لیکن سنیل شیٹھی کردار   کی وجہ سے ہچکچاہٹ   نہیں دکھا رہے تھے   بلکہ کردار توانہیں اچھا ہی لگا ، دسرے     انہیں دھرمیش   درشن کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہ   تھا، مگر ان کے ذہن میں یہ بات گونج ر...

2018 میں آئے پاکستانی ڈرامے جو اب بھی مقبول ہیں

Image
  ۲۰۱۸ کے مشہور ڈرامے ۲۰۱۸ وہ سال ہے جب  پاکستان کے    ڈراموں کو  غیر ممالک میں  بھی   دیکھے جانے کا تیزی سے  رجحان  پایا گیا، اس سے پہلے بھی چند ڈراموں کی بازگشت سنائی دی  تھی مگر  اس سال  پاکستانی ڈراموں نے پسندیدگی کے لحاظ سے اپنا ایک الگ مقام بنا لیا تھا،  پاکستانی  ڈرامے  اس وجہ سے بھی پسند کئے گئے کہ اس میں  کسی قسم کا بے جا گلیمر دکھانے کی بجائے  کہانی  اداکاری پر زیادہ فوکسڈ رکھا گیا،  اور ملک کی معاشی  سماجی اچھائیوں برائیوں  حساس موضوعات پر زیادہ بات کی گئی، جیو ٹی وی سے نشر کیا گیا ڈرامہ بابا جانی  ۲۰۱۸ کا وہ  شاندار ڈرامہ رہا جس کی کہانی  سوتیلے باپ اور بیٹی  کے  گرد گھومتی ہے۔ ،  اسفند، سعدیہ نمرہ  اور  اسفند کی تین بہنوں کے رشتوں  کو لے کر  مزید کرداروں کے ساتھ یہ ڈرامہ کئی کہانیوں کو جنم دیتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔ بابا جانی سیریل معاشرے میں  ہونے والی حقیقتوں کوبیان کرتا   ہوا دلچسپ  ڈرامہ تھا...

اقبال حسن نے ایک فلم کی خاطر دوسری فلم چھوڑی

Image
اقبال حسن پنجابی فلموں کے  وہ اداکار تھے جنہیں سلطا ن راہی اور مصطفی قریشی کے بعد  سب سے زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی، انہیں پنجاب کا گھبرو دیہاتی نوجوان بھی کہا جاتا رہا،  وہ پنجابی فلموں کےہر فن مولا اداکار تھے جنہوں نے ہر قسم کے کردار میں اپنی اہمیت منوائی،  ولن ہو یا ہیرو، ہیرو کا دوست ہو یا ہیرو کا باپ ،  ہیروئن کا بھائی ہو یا رقیب  انہوں نے کسی کردار سے کبھی انکار نہیں کیا کیونکہ وہ کہتے تھے فنکار وہی ہے جو  ہر قسم کا کردار نبھانے کو تیار رہے،  جو لوگ اقبال حسن کو قریب سے جانتے ہیں انہوں نے بتایا کہ    اس بھلے مانس انسان کو اتنی کامیابی ملنے کے بعد غرور  اسے چھو کر بھی نہیں گذرا تھا،  اقبال حسن نے قریباً بیس سال میں  ۳۰۰  کے قریب فلمیں  کیں جن میں ۵۰  فلموں میں سولو  ہیرو  کے طور پر جلوہ گر ہوئے،  پہلی فلم ۱۹۶۵ میں ریلیز ہونے والی فلم پنجاب دی شیرا تھی جس میں انہوں نے ایکسٹرا اداکار کام کیا، دل دا جانی دوسری فلم میں بھی انہیں ہیرو کے ساتھ ایکسٹرا کا رول ملا مگر  اس فلم میں وہ آدھی ف...

رنگیلا اور منور ظریف فلم شباب کیرانوی کی شہرت پانے والی فلم کیسے بنی؟

Image
  رنگیلا اور منور ظریف فلم شباب کیرانوی کی شہرت پانے والی   فلم کیسے بنی؟ پاکستان کی فلم انڈسٹری مزاحیہ فنکاروں کے اعتبار سے کبھی مفلس نہیں ہوئی، یہاں ہر دور میں ایک    سے دو کامیڈین ایسے ملتے رہے کہ جنہوں نے خوب نام کمایا   اور ان کی وجہ سے پاکستان کا بھی نام بنا، ان ہی کامیڈین فنکاروں میں منور ظریف کا نام سرفہرست لیا جاتا ہے، جبکہ رنگیلا، لہری، نرالا، نذر، خالد سلیم موٹا، عمر شریف ، چکرم   اور کئی اور اداکار وں کے نام   ہمیشہ لئے جاتے رہیں گے۔ منور ظریف وہ فنکار تھے کہ جب   انکے پردے پر آتے ہی   لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ آجاتی اور سینما ہال تالیوں سے گونجتا،   یہ عظیم فنکار جس نے فلموں کی دنیا میں آتے ہی اپنے فن سے لوگوں کو ہنسی بخشی، زیادہ زندگی نہ پاسکا   ۳۶ برس کی زندگی وہ لے کر آئے تھے،   سن ۱۹۷۶ میں ان کا انتقال ہوا تو لوگوں   میں سوگواری پھیل گئی ، اپنے فلمی کیرئیر میں وہ   اتنا شاندار کام کرکے گئے کہ   لوگ آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں اور ان کی فلمیں   ان کی یاد تازہ کرنے کے لئے    اب بھی...

پنجر امرتا پریتم کے ناول سے ماخوذ شاہکار فلم کی تفصیلات و تبصرہ نگاری (اجمل احمد)

Image
  آزادی   کے وقتوں   پر بنائی گئی پنجر فلم کی کہانی امرتا پریتم کے ناول سے ماخوذ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں تقسیم ہند ۱۹۴۷ کے   وقتوں کو لے کر یا     ان دنوں جو   حالات و واقعات پیش آئے، یا اس خونریزی   میں جو خاندان ، افراد   متاثر ہوئے ان تمام کو لے کر   ڈھیروں فلمیں بن چکی ہیں،ان تمام حالات کو     کہیں جانبداری اور   کہیں غیر جانبداری سے   پیش کیا جاتا رہا،   جن میں ٹرین ٹو پاکستان، ارتھ، بیگم جان، وائسرائے ہاؤس،   ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجر، گرم ہوا،   غدر     و دیگر کئی فلمیں شامل ہیں، یہ فلمیں   ۱۹۴۷ میں   پاکستان کی آزادی   کے وقت مختلف حالات و واقعات کو لے کر بنائی جانے والی وہ فلمیں ہیں جو   آج بھی زیر موضوع اور زیر بحث ہیں۔   ان ہی میں ایک فلم   پنجر بھی ہے جسے ۲۰۰۳ میں   ہندوستان   میں بنایا گیا،   پنجر جس کی ابتدا    سکھ مسلم فسادات   سے ہوتی ہے، جہاں   مار کٹائی جلاؤ گھیراؤ   چل رہا تھا تو وہیں   کئی گھر خاندان ...