پاکستانی ڈرامہ گھگھی ۲۰۱۸ کا ٹی وی ون سے نشر کیا جانے والا ڈرامہ، تاریخ کا آئینہ دار




ڈرامہ گھگی امرتا پریتم کے ناول  پنجر سے ماخوذ ایک خوبصورت کہانی بیان کرتا ہے!

۱۹۴۶ میں جب مسلمانوں میں آزادی  وطن کی باقاعدہ تحریک چلی تو ہندوؤں نے  سکھوں کو اپنے ساتھ ملنے پر آمادہ کیا کہ وہ مسلمانوں کی اس شورش کو  کچلنے میں ان کی مدد کریں،  جس پر سکھ اور ہندو ؤں نے  قتل و غارتگر کا  وہ سماں باندھا کہ ا  للہ کی پناہ،    جہاں سیاسی چالیں عروج پر تھیں وہیں  اس میں دونوں ہی طرف کے عام خاندان  متاثر ہورہے تھے، اغوا، قتل و غارتگر ی   کا شکار  عام طبقہ    ہوا، جو کبھی ایک ساتھ  محبت سے رہتے رہے آج ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئےان ہی حالات و واقعات کے تناظر میں ہندوستان کی معروف  مصنفہ   امرتا پریتم  نے اس دور  کے معاملات  پر مبنی ایک  ہندو خاندان  کی سرگزشت۱۹۵۰ میں  اپنے  ناول پنجر میں بیان کی، اس ناول سے متاثر ہوکر ۲۰۰۳ میں ہندوستان  میں فلم پنجر بنائی گئی،    بعد ازاں  پاکستانی چینل ٹی وی ون نے  ۲۰۱۸ میں  اسے گھگھی کے نام سے آن ائیر کیا،   کہانی کو  اس انداز میں ترتیب دیا گیا کہ ناول  کا تاثر برقرار رہا، یہ ڈرامہ  ایک ہندو خاندان  کی لڑکی نرملا کے گرد گھومتا ہے جسے   ہندو مسلم کش فسادات  سے پیدا  ہونے والی دشمنی کی پاداش میں رشید نامی گبرو جوان     اغوا کرلیتا ہے،  نرملا کو  وہ اپنے گھر لے آتا ہے ، برادری  لڑکی کو قتل کرنے کے درپے ہوتی ہے مگر رشید کو نرملا سے محبت ہوجاتی ہے  وہ اسے بیوی بنالیتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے، جس کی وجہ سے تمام گاؤں رشید  کے خلاف ہوجاتا ہے، یہیں سے  کہانی کئی موڑ لیتی ہوئی آگے بڑھتی ہے،  نرملا کو  رشید سے نفرت ہوتی ہے مگر ایک موڑ پر  جب نرملا رشید کے گھر سے بھاگ کر  اپنے گھر پہنچتی ہے تو  اس کے اپنے  اسے قبول کرنے سے انکاری ہوجاتے ہیں اور یوں نرملا واپس آجاتی ہے ، اسے رشید اب  ان سب سے بہتر  لگتا ہے  جو  اسے عزت دلانا چاہتا ہے  یہاں سے  وہ بھی  رشید کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے،کہانی  کا لب لباب یہی تھا کہ اگر عزت و  تحفظ دشمن کی طرف سے  مہیا ہو تو  دشمن سے بھی محبت ہوجاتی ہے۔یہ پوری کہانی ایک متاثر کن  انداز میں  بیان کی گئی جسے دیکھنے والوں نے بے حد سراہا،  گھگھی   ایک فاختہ  نما  پرندہ  کا نام ہے  جو نہایت معصومانہ انداز سے جیتا ہے، یہ نام بھی نرملا  کے کردار  کے لئے علامتی طور پر رکھا گیا،  ڈرامہ اقبال حسین نے ڈائریکٹ کیا،  آمنہ مفتی نے  اسے لکھا، عدنان صدیقی پروڈیوسر تھے۔    ۲۵ جنوری ۲۰۱۸ کو نشر ہوا جو ۹ اگست ۲۰۱۸ تک جاری رہا۔  امر خان نے نرملا  عرف نمو کا  کردار ادا کیا جبکہ عدنان صدیقی نے رشید عرف شیدا  کا کردار نبھایا،  سپورٹنگ کاسٹ میں اسما عباس،   محسن گیلانی،  حارث وحید، خالد بٹ،  طاہرہ امام،  حمزہ فردوس،  راحیلہ آغا، احمد محسن،   راشد محمود، محمد عمر خان و دیگر کئی اہم فنکار شامل تھے۔ ۲۹ اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کا دورانیہ  ۳۵ منٹ  رکھا گیا۔ اس ڈرامے کی تمام تر شوٹنگ پنجاب   کے مختلف  ہریالی زدہ علاقوں میں  ۷ ماہ تک کی جاتی رہی، یہ وہ علاقے تھے جہاں سے ہندوستان آدھے گھنٹے کی دوری پر تھا،  یہ ڈرامہ ان حقائق کو پیش کرتا ہے   جنہیں  پہلے صحیح طور  پیش نہیں کیا  گیا، ہر کوئی امرتا پریتم کی ناول نہیں پڑھ سکتا ایسے میں میڈیا وہ واحد ذریعہ ہے  جس کے ذریعے  یہ حقائق  منظر عام پر آسکیں اور عام لوگوں سے کئی غلط فہمیوں کا خاتمہ ہوسکے۔    امر خان اور عدنان صدیقی نے  اس ڈرامہ سے کافی شہرت حاصل کی اور  شعبہ اداکاری  میں یہ ڈرامہ ان کے لئے سنگ میل کی حیثیت اختیار کرگیا۔   تاریخی واقعات یا پاکستان کی آزادی سے متعلق  معاملات میں دلچسپی رکھنے والے اس ڈرامہ کو ضرور دیکھیں۔ 

Comments

Popular posts from this blog

HISTORY OF TAJ MAHAL AGRA - INDIA- تاج محل ایک تاریخی مقبرہ مغل بادشاہ کی نشانی

پاکستابی ڈرامے اور اس میں بسنے والے کردار

فرار ڈرامہ اور باتش کا کردار ادا کرنے واکے حمزہ علی عباسی (اجمل احمد)